عبدالحلیم حیاتان
آرٹ اکیڈمی گوادر کے زیراہتمام سالانہ پروگرام "باتیل ءِ
الھان" بلوچی زبان کے نام ور ادیب استاد عبدالمجید گوادری کی یاد میں منایا گیا۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کے بعد استاد عبدالمجید گوادری کا
لکھا گیا راجی سوت (قومی نغمہ) "ما چکیں بلوچانی" کو خوب صورت دھن اور
ساز پر پیش کیا گیا۔ راجی سوت سننے کے لیے تقریب کے شرکا احتراماً کھڑے ہو گئے۔
تقریب کے پہلے حصے میں استاد عبدالمجید گوادری کی شاعری اور زندگی پر
بلوچی زبان کے نام ور ادیب ڈاکٹر اے آر داد، برکھا بلوچ، استاد عبدالمجید گوادری کی
شاعری پر تحقیق کرنے والے نورالحسن اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اشرف حسین نے
گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ استاد عبدالمجید گوادری صوفی منش شاعر گزرے ہیں۔ ان کی
شاعری کثیرالجہتی فکر اور اسلوب کا امتزاج ہے جس میں جمالیات، صوفی ازم، قوم اور
وطن پرستی کا پرچار ملتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ استاد عبدالمجید گوادری کی شاعری انتہائی ضخیم اور
ہمہ جہتی اسلوب کا پیکر ہے۔ استاد عبدالمجید گوادری کی شاعری جمالیات اور صوفی ازم
سے انتہائی قربت کی بھی آئینہ دار ہے۔ استاد عبدالمجید گوادری کے 20 شعری مجموعوں
کا شائع ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ استاد عبدالمجید گوادری بلند پایہ کے شاعر تھے
اور ان کی شاعری بیش بہا الفاظ کے خزانوں سے مزین ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ استاد عبدالمجید گوادری بحیثیت انسان ایک پاک
باز، سچے اور کھرے انسان تھے۔ ان کو اپنی زبان اور مٹی سے بے حد لگاؤ بھی تھا جس
کا اظہار ان کی شاعری میں بھی ملتا ہے۔ استاد عبدالمجید گوادری ایک معلم بھی تھے
جن کی تعلیم و تربیت سے کئی طالب علم فیض یاب ہوئے۔ ان کی علم دوستی بھی اپنی مثال
آپ تھی جو علم کی شمعیں جلاتے رہے۔ ادیب ہونے کے علاوہ بہ حیثیت استاد ان کو
معاشرہ میں اہم مقام حاصل تھا۔
استاد عبدالمجید گوادری کی شاعری بلوچی ادب کا اہم اثاثہ ہے کیوں کہ
استاد عبدالمجید گوادری کی شاعری غیرمعمولی اسلوب کی حامل ہے جس سے بلوچی ادب کی
آب یاری کے لیے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ استاد عبدالمجید گوادری کی شاعری کو پڑھنے
اور اس پر تحقیق کی ضرورت ہے۔
پروگرام کے دوسرے حصے میں گوادر آرٹ اکیڈمی گوادر کے فن کاروں نے اسٹیج
ڈرامے پیش کیے اور تصویروں کی نمائش کی گئی۔ تقریب کے دوران آرٹ اکیڈمی گوادر کے
صدر بلال عزیز نے اکیڈمی کی کارکردگی رپورٹ بھی پیش کی۔
پروگرام کے آخری حصے میں بلوچی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچی زبان کے معروف شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔
ایک تبصرہ شائع کریں