{ads}

یوسف بلوچ

بلوچستان کے ضلع بارکھان کے گرلز کالج میں اساتذہ کی کمّی، سہولیات کا فقدان اور اس کے ردِعمل میں کالج انتظامیہ کی جانب سے طالبات کے ساتھ دھمکی آمیز رویے  کے خلاف طالبات و سیاسی کارکنان نے گزشتہ کئی دنوں سے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کالج میں اساتذہ کی کمّی کو پُر کیا جائے، لائبریری میں طالبات کو کتابیں پڑھنے کی اجازت دی جائے اور موجودہ پرنسپل کا تبادلہ کیا جائے۔

متاثرہ طالبات کا مؤقف ہے کہ ”لائبریری میں طالبات کو کتابیں پڑھنے کا اس لیے اجازت نہیں کہ آپ لوگ کتابیں پھاڑو گے اور  خراب کرو گے۔“

کالج میں اساتذہ کی تعداد انتہائی کم ہے۔ شعبہ سائنس میں کوئی لیکچرار نہیں۔ صرف دو لیب اسسٹنٹ موجود ہیں جب کہ شعبہ آرٹس میں بھی صرف اسلامیات و اردو کی اساتذہ موجود ہیں۔

طالبات کا مؤقف کہ بارہا کالج پرنسپل کو آگاہ کیا گیا لیکن انھوں نے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے طالبات کو دھمکی دی ہے۔

موجودہ پرنسپل بلوچی روایات سے نابلد ہیں،علاقائی عمائدین دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ طالبات کی تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کر رہی ہیں۔

نوجوان سیاسی کارکن شاہ زین بلوچ نے حال حوال کو بتایا کہ ”گزشتہ دو سال سے بس کو نہیں چلایا گیا، اب کالج کو اور مسائل نے بھی گھیر رکھا ہے“۔

وہ دو دنوں سے طالبات کے ساتھ احتجاج میں شریک ہیں۔ ان کے مطابق پہلے دو نوں تک کسی نے بھی ہمیں سیریس نہیں لیا تھا۔ 

کل  جب دوبارہ احتجاج کیا گیا تو اسسٹنٹ کمشنر، کالج انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کرنے آئے۔ انھوں نے سات دن کی مہلت طلب کی ہے۔ مزید حقائق ہم آئندہ پیش رفت میں سامنے لائیں گے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی