رپورٹ: یوسف بلوچ
افٖغان مہاجر کیمپ میں غیرت کے نام پر افغان لڑکی کی قتل کا واقعہ 29 جون کو بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے گردی جنگل میں پیش آیا۔ جہاں افغان لڑکی شاکرہ بنت ماما باچا کو ان کے بھائی سید محمد ولد ماما باچا نے قتل کر دیا۔
سینئر صحافی اور دالبندین پریس کلب کے سینئر نائب صدر محمد بخش بلوچ نے حال حوال کو بتایا کہ عید کے پہلے دن افغان مہاجر کیمپ میں احمد شاہ اسحاق زئی نامی شخص نے اس مسئلے پر جرگے کا انعقاد کیا تھا۔ جرگہ میں مقامی معتبرین بھی موجود تھے۔ جرگے میں احمد شاہ نے لڑکی کے بھائی سید محمد کو حکم دیا کہ شرعی قوانین کی رو سے بہن واجب القتل ہے اس لیے اپنی بہن کو قتل کریں۔ جس کے بعد بھائی نے لوگوں کے سامنے اپنی بہن کو قتل کر دیا جب کہ واقعہ میں ملوث لڑکے کو جرگہ نے باعزت بری کر دیا ہے۔
محمد بخش بلوچ بتاتے ہیں خیال کیا جا رہا ہے کہ جرگے میں تین اور لڑکے بھی ملوث پائے گئے تھے لیکن جرگہ نے بااثر لڑکوں کو کھلی چھوٹ دے کر باعزت بری کر دیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر چاغی عبدالباسط بزدار کی جانب سے پریس ریلیز میں یہ انکشاف کیا گیا یے کہ نام زد لڑکے کو جرگے نے عام معافی دے رکھی ہے۔ ڈی سی چاغی کے مطابق لیویز کی آر ایف کی کارروائی سے ایک مرکزی ملزم سید محمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو مقتول بہن کا بھائی اور قاتل ہے، جسے مزید تفتیش کے لیے لیویز تھانہ دالبندین منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ دوسرے اہم مرکزی ملزم، احمد شاہ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
آزاد ذرائع کے مطابق احمد شاہ اسحاق زئی افٖغانستان روپوش ہیں، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
احمد شاہ اسحاق زئی کو بدنام زمانہ شخص کہا جاتا ہے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ وہ ایک ایسی متنازع کیس میں ملوث پایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی سابقہ ڈی سی چاغی طفیل بلوچ نے اسے ایک کیس میں گرفتار کیا تھا جو بعد ازاں بری ہو گیا تھا۔
آزاد ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ احمد شاہ مقامی سطح پر بہت طاقت ور ہے، اسی لیے جرگے کے فیصلے اور اس کا انعقاد کرنے کا اختیار اسے دیا گیا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں