{ads}

یوسف بلوچ

صوبے میں میڈیکل کالجز ٹیچرز کے مطالبات کو سال بھرنے ہونے کو ہے، جن پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں میڈیکل  کالجز تین ہفتوں سے احتجاجاً بند ہیں اور اساتذہ احتجاج پر بیٹھے ہیں۔

بولان میڈیکل کالج سمیت مَکُّران میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کے اساتذہ نے احتجاجاً تدریسی عمل کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جس سے طلبا سخت پریشان ہیں۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بی ایم سی (بولان میڈیکل کالج) کے مرکزی گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ جاری ہے جب کہ لورلائی میڈیکل کالج میں بھی احتجاجی کیمپ لگایا گیا ہے۔

 احتجاج کی کال بلوچستان میڈیکل کالجز ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

حال حوال سے بات کرتے ہوئے پریس سیکریٹری بلوچستان میڈیکل کالجز ایسوسی ایشن ڈاکٹر مقبول احمد نے بتایا کہ "نو ماہ ہو چکے ہیں، ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد نہیں ہوا، اس لیے مجبوراً ہمیں یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا"۔

ان کے مطالبات ہیں کہ ٹیچنگ الاؤنس بڑھایا جائے، کئی اساتذہ کی ہیلتھ انشورنس ختم کر دی گئی ہےاسے دوبارہ بحال کیا جائے اور سروس رولز جو تیس، چالیس سال سے ایک ہی طرز پر چل رہے ہیں اب ناکارہ ہو چکے ہیں، ان میں ترمیم کی جائے۔

ڈاکٹر مقبول بتاتے ہیں کہ ہم نے اس معاملے پر چیف سکیریٹری سمیت سیکریٹری صحت اور سیکریٹری خزانہ و ایس این جی ڈی سے کئی بار ملاقاتیں کی ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا جب کہ اس دوران مذکورہ سیکریٹریز کا تبادلہ بھی ہو چکا ہے۔ یہ عمل بھی مطالبات پر عمل درآمد کی راہ رکاوٹ ہے۔

احتجاجی کیمپ میں اب تک کوئی سرکاری یا حکومتی نمائندہ نہیں آیا ہے جب کہ سیکریٹری صحت نے آج ایسوسی ایشن کو ملاقات کے لیے بلا رکھا ہے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی