خصوصی رپورٹ
پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 12 لاکھ، سندھ میں 5 کروڑ 65 لاکھ، خیبر پختونخوا میں 3 کروڑ 96 لاکھ ریکارڈ کی گئی۔
بلوچستان میں 15 مئی کو یہ عمل مکمل کر لیا گیا اور محکمہ شماریات کی جانب سے حتمی اعدادوشمار جاری کر دیے گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ 15 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ پانچ برسوں میں یہ اضافہ 74 فیصد بنتا ہے۔ بعض اضلاع میں آبادی میں اضافے کی شرح دو سو فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
جیسے کہ ضلع واشک کی آبادی ایک لاکھ 75 ہزار سے بڑھ کر 6 لاکھ 47 ہزار، پنجگور 3 لاکھ سے بڑھ کر 10 لاکھ اور
خاران میں ایک لاکھ 62 ہزار سے بڑھ کر 5 لاکھ 28 ہزار آبادی ریکارڈ کی گئی۔
ضلع کچھی اور شیرانی میں یہ اضافہ 157 فی صد، ہرنائی میں 152 اور زیارت میں 115 فی صد رہا۔ جب کہ آبادی میں سب سے کم اضافہ ضلع لسبیلہ میں ہوا جہاں گزشتہ مردم شماری کے مقابلے میں صرف 9 فیصد اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں کوئٹہ کی آبادی 2017 کی مردم شماری کے مقابلے میں کم ہو کر 17 لاکھ دکھائی گئی تھی جس پر سیاسی جماعتوں نے اعتراضات ٹھائے، عدالتی حکم نامے کے بعد ادارہ شماریات نے دوبارہ گنتی کا عمل شروع کیا۔ یوں حالیہ اعدادوشمار کے مطابق کوئٹہ کی آبادی 22 لاکھ سے بڑھ کر 28 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
کوئٹہ کے بعد سب سے زیادہ آبادی ضلع خضدار کی ریکارڈ کی گئی جو 15 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ کیچ اس فہرست میں 14 لاکھ سے زائد آبادی کے ساتھ تیسرے نمبر پہ آ چکا ہے (جو گزشتہ مردم شماری میں دوسرے نمبر پہ تھا) اور پشین 13 لاکھ کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔
مذکورہ بالا نتائج کے مطابق بلوچستان کا ملکی آبادی میں حصہ 4 فی صد سے بڑھ کر 9 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں بالخصوص قومی اسمبلی میں اس کی نشستوں میں اضافہ ہو گا۔ یہ نشستیں 16 سے بڑھ کر 25 یا 26 ہو سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ این ایف سی ایوارڈ سمیت سالانہ فنڈز اور ملازمتوں کے کوٹے میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہو گا۔
ایک تبصرہ شائع کریں