جمیل بزدار
کوہِ سلیمان کے علاقوں میں بنیادی تعلیم کا واحد ذریعہ گورنمنٹ اسکول ہیں۔ وہاں پرائیویٹ ادارے اگر چہ کام کر رہے ہیں لیکن غربت کی وجہ سے وہاں کے لوگ ان پرائیویٹ اداروں میں اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے۔
صبح کے 7 بجے بچے اپنے بستے لیے پیدل سفر کرتے ہیں اور 8 سے 10 کلومیٹر دور کسی سرکاری اسکول جاتے ہیں لیکن وہاں ٹیچرز موجود نہیں ہوتے ۔ اگر موجود ہوں بھی تو کرسی پر بیٹھ کر موبائل سکرولنگ کر رہے ہوتے ہیں ۔ بچے کلاس میں بیٹھے گھڑی کی سوئیاں گن رہے ہوتے ہیں ۔ 1 یا 2 بجے چھٹی ہو جاتی ہے تو سب اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں۔ یوں سال گزرتے جاتے ہیں اور بچوں کے پلے نہ تعلیم اور نہ تہذیب آتی ہے۔صرف وقت کا ضائع ہو جاتا ہے۔
کوہِ سلیمان کے پہاڑی علاقے بلوچستان اور پنجاب کے سنگم پر واقع ہیں۔ دونوں صوبوں کے اس علاقے کا حال قریباً ایک جیسا ہے ۔ 2015 کےبعد این ٹی ایس ٹیسٹنگ سروس کے تحت ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں ایگزام ہوئے جن میں بڑی تعداد میں نئے اور نوجوان گریجویٹس بھرتی ہوئے۔ ہمیں امید تھی کہ یہ نئے بھرتی ہونے والے نوجوان مایوس نہیں کریں گے اور علاقے کے اسکولوں کو آباد کر کے ایک انقلاب برپا کر دیں گے مگر ہمارا یہ خیال صرف خیال ہی رہا ۔ یہ نوجوان بھی نہ کلاس لینے کی زحمت کرتے ہیں اور نہ معاشرے کی بہتری کے لیے کوئی کردار ادا کررہے ہیں۔ وہیں بہت سے اسکول انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے بھی بند ہیں جہاں نہ اسکول ٹیچر ہیں اور نہ طالب علم ۔
علاقے کی محرومیاں اپنی جگہ لیکن تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے، ایک بڑی تعداد میں لوگ جو افورڈ کر سکتے تھے، اپنے علاقوں سے مائیگریٹ کرکے شہروں کی طرف چلے گئے۔ ان کے چلے جانے کے بعد باقی ماندہ غریب باشندے مزید مایوس ہوئے۔ اب وہ نہ احتجا ج کر پاتے ہیں اور نہ اپنے بچوں کو پڑھا سکتے ہیں ۔ متوسط طبقے کی مائیگریشن کی وجہ سے علاقے کی اکانومی بھی بری طرح متاثر ہوئی جو غریب تھے، وہ مزید ابتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔
حکومت اور ادارے اس تعلیمی زبوں حالی کے ذمہ دار ہیں۔ وہ اساتذہ کو ریگولیٹ کرنے، ان کی جانچ پڑتال کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ اگر حالات یوں ہی رہے تو یہ علاقے تعلیم سے محروم ہی رہیں گے اور وہاں جرائم سمیت اخلاقی برائیاں جنم لیں گی۔
اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ان علاقوں کے سکولوں کی فعالیت کے لیے مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دے اور اساتذہ کو اسکولوں میں ریگولیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کلاسوں کی ایوالیوشن بھی کی جائے ، جو اساتذہ سستی برت رہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ نیز علاقے میں موجود معتبر لوگ بھی آواز بلند کریں اور اساتذہ کو ریگولیٹ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
جب تک بنیادی تعلیم ہر بچے تک نہیں پہنچے گی، بہتری اور سماجی تبدیلی صرف ایک خواب رہے گی۔
ایک تبصرہ شائع کریں