دوران بلوچ
فیملی پارک کا پس منظر
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کے دورِ حکومت میں 8 کروڑ کی خطیر رقم سے کوہلو میں منظور ہونے والے 8000 ہزار مربع فٹ پر پھیلے فمیلی پارک اور اسپورٹس کمپلیکس کا تعمیراتی کام 9 سال گزرنے کے بعد بھی مکمل نہ ہو سکا۔ اس میگا پروجیکٹ سے کوہلو کی خواتین، بچوں اور نوجوانوں کو سیروتفریح اور صحت مند ماحول، معاشرتی برائیوں، منفی سرگرمیوں اور منشیات سے پاک معاشرہ اور کھیل کود کے مواقع فراہم ہونے تھے۔ تاہم ایکسیئن تعمیرات و مواصلات اور ٹھیکیداروں کی ایڈوانس ادائیگی رقم اور ملی بھگت سے 3 سال کی قلیل مدت میں مکمل ہونے والا منصوبہ 9 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔
پہلے فیز میں باؤنڈری وال، باتھ رومز اور مرکزی گیٹ نصب کیے گئے جن کے تعمیر میں 3 سال کا عرصہ لگ گیا۔ فیملی پارک کے دوسرے فیز میں بچوں کے کھیل کود کے لیے جھولے، چہل قدمی کے لیے واکنگ ٹریک، مصنوعی فوارے، پارک میں فیملیز کے بیھٹنے کے لیے کچھ درخت اور پھول لگائے گئے۔ جب کہ سب سے اہم اور ضروری کام جو ان تمام چیزوں کو زندہ رکھنے کا موجب ہے یعنی پانی کے ذرائع کا مناسب بندوبست تاحال نہیں ہو سکا۔
پہلے پہل دوسرے مرحلے میں فمیلی پارک میں لگائے گئے سبز چمن، درخت اور پھول پانی کی عدم دست یابی کے باعث خشک ہو گئے۔ آہستہ آہستہ کام کی سست روی کی وجہ سے پارک میں لگائے گئے فوارے بھی ٹونٹے لگے۔ باتھ رومز کی چھتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ نصب شدہ جھولے زنگ آلود ہونے لگے جب کہ اہلِ علاقہ باؤنڈری وال کی اینٹیں اکھاڑ کر لے لے جانے لگے اور فمیلی پارک خواتین، بچوں اور نوجوانوں کے لیے کھلنے اور متعلقہ محکمہ اسپورٹس و سوشل ویلفیئر کے حوالے ہونے سے پہلے ہی اختتام پر پہنچ کر جانوروں کی چراہ گاہ آواروں کتوں کی آماج گاہ بن کر کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا۔
زیرالتوا فیملی پارک سے متعلق نیب کا نوٹس
نیشنل اکاؤنٹیبیلٹی بیورو بلوچستان نے فیملی پارک میں مبینہ کرپشن، تعمیری کام میں التوا اور ایڈوانس پیمنٹ کی وجہ سے ایکسیئن تعمیرات و مواصلات و دیگر اورسیرز کو بھی طلب گیا اور اس پر انکوائریاں بھی چلیں مگر اس کے باوجود فمیلی پارک میں تعمیری کام مکمل نہیں ہو سکا۔
نیب کے آفیسران نے کوہلو فمیلی پارک کا بار بار دورہ بھی کیا۔ اس کے باوجود یہ پارک عوام کے لیے نہ کھل سکا۔ البتہ نیب کی ٹیم نے محکمہ تعمیرات و مواصلات کوہلو کے متعلقہ ایکسیئن کو ایڈوانس پیمنٹ کی پاداش میں نوکری سے معطل کیا گیا مگر فمیلی پارک کی تعمیر کام اس کے باوجود مکمل نہیں ہو سکا۔
محکمہ مواصلات کے ذمہ داران کا مؤقف
محکمہ مواصلات و تعمیرات کوہلو کے ایک اوریسرر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حال حوال کو بتایا کوہلو فمیلی پارک کا کام زیرالتوا ہونے کی بنیادی وجہ سابق ایکسیئن کی ملی بھگت اور بےضابطگیاں ہیں۔ ایکسیئن بی اینڈ آر نے غیرمقامی ٹھیکیدار کی بھاری بھرکم رشوت کی بنیاد پر ٹینڈرز میں خرد برد کر کے ٹینڈرز کا لفافہ ان کے نام پر نکالا۔ ایکسیئن کی جانب سے ٹھیکیدار کو قبل از وقت رقم کی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ ایکسیئن، ٹھیکیدار سے اپنا حصہ بٹوارتے رہے جب کہ ایڈوانس پیمنٹ کی وجہ سے نیب و دیگر تحقیقاتی اداروں نے ٹھیکیدار کے 20 لاکھ جو بہ طور سیکورٹی جمع کیے تھے، وہ بھی ضبط کر لیے ہیں۔
نیب کی جانب سے متعلقہ ایکسیئن کو مبینہ کرپشن اور خردبرد کی وجہ سے نوکری سے بھی معطل کیا گیا۔ اس کے باوجود وہ بھاری بھر رقم دے کر دوبارہ نوکری پر صرف بحال نہیں ہوئے بل کہ انھوں نے قریب کے ضلع میں صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات کا دستِ راست بن کر پوسٹنگ بھی حاصل کی۔
ہم نے موجودہ ایکسیئن تعمیرات و مواصلات کوہلو نعیم مری سے منصوبے میں التوا اور مبینہ کرپشن سے متعلق جاننے کے لیے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی، اس سلسلے میں ہم نے ان کے دفتر کا دورہ بھی کیا مگر وہاں سے معلوم ہوا وہ خود گزشتہ کئی ماہ سے دفتر آئے ہی نہیں۔ وہ اپنے آبائی علاقہ موسیٰ خیل سے تعمیرات و مواصلات کی ادائیگیاں، ملازمین کی تنخواہوں سمیت تمام معاملات وہیں سے دیکھ رہے ہیں۔ متعدد بار کال پر بھی ان کا مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی مگر انھوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کوہلو کا مؤقف
ڈسٹرکٹ سپورٹ آفیسر جمعہ خان مری نے حال حوال کو بتایا کہ بدقسمتی سے یہ پروجیکٹ بھی ماضی کے کئی منصوبوں کی طرح بےضابطگیوں کا شکار ہو کر تاحال زیرالتوا ہے۔ اسپورٹس کمپلیکس اور فیملی پارک مکمل ہونے کے بعد محکمہ کھیل کوہلو کے حوالے ہونا تھا چوں کہ اس کا تعمیراتی کام نامکمل ہے، اس لیے اسے باضابطہ طور پر تاحال یہ ٹھیکیدار نے کسی محکمے کے حوالے نہیں کیا بل کہ تمام رقم وصول کر کے بھاگنے میں کام یاب ہو گئے اور منصوبے کی تکمیل و افتتاح سے پہلے یہ ناکارہ ہو گیا۔
انھوں نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ مکمل کر کے محکمہ کھیل و ثقافت کوہلو کے حوالے کیا جاتا تو ہم اپنے ملازمین اس میں تعینیات کر کے کوہلو کے عوام کو کھیل اور سیروتفریح کے بہترین مواقع فراہم کر سکتے تھے جو اب ایک ادھورا خواب بن کر رہ گیا ہے۔
مقامی آبادی کے خیالات
بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مقامی رہ نما وڈیرہ اشرف مری نے حال حوال سے گفت گو میں بتایا کہ اسپورٹس کمپلیکس اور فیملی پارک کروڑوں روپے کے منصوبے ہیں جن کا قیام ایک صحت مند اور مثبت معاشرے کے لیے ضروری ہے تاکہ نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مواقع فراہم ہوں، جہاں میدان آباد ہوں گے وہاں ہسپتال ویران ہوں گے، نوجوان معاشرتی برائیوں، منفی سرگرمیوں اور منشیات سے دور ہو کر معاشرے کی تعمیر وترقی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اس کے برعکس ضلع کوہلو میں فیملی پارک کا تعمیراتی کام گزشتہ کئی سالوں سے کرپشن، بدعنوانی، ایڈوانس پیمنٹ اور ٹھیکیدار و ایکسیئن کی ملی بھگت کی وجہ سے سے التوا کا شکار ہے۔
میں بحیثیت کوہلو کا شہری وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس برنجو، حلقے سے منتخب نمائندے اور صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ خان مری سے گزارش کرتا ہوں کہ کوہلو سپورٹس کمپلیکس اور فیملی پارک کے تعمیراتی منصوبے میں التوا کا نوٹس لے کر فوری طور پر تعمیراتی کام مکمل کرنے کی ہدایات جاری کریں تاکہ نوجوانوں کو کھیلوں کے اورخواتین و بچوں کو سیر و تفریح کے مواقع میسر آ سکیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں