عبدالحلیم
ادارہ ترقیات (جی ڈی اے) گوادر کی جانب سے گوادر کی ایک سو باون سالہ ٹیلی گراف آفس کی قدیم عمارت کی بحالی کے لیے اِس کی تزئین و آرائش کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ 1870 عیسوی میں برطانوی حکام نے کلکتہ انڈیا سے برصغیر اور پرشئین گلف تک اپنے مواصلاتی نظام کا نیٹ ورک پھیلایا جس کی ابتدا 1870ء میں کی گئی۔
برطانوی حکام نے اپنے اِس مواصلاتی نظام کے نیٹ ورک کو پہلے انڈیا سے ضلع لسبیلہ تک پہنچایا۔ اِس کے بعد اسے گوادر، پھر گوادر سے لے کر ایران کے ساحلی شہر چاہ بہارتک لے جایا گیا۔ اِس مقصد کے لیے ٹیلی گراف کا ایک اسٹیشن گوادر میں بھی قائم کیا گیا۔ یہ عمارت اُسی دور کی نشانی بتائی جاتی ہے۔
تاہم گوادر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے بعد ٹیلی گراف کی یہ عمارت تار آفس کی سہولت کے لیے استعمال کی گئی جسے بعد میں چھوڑ دیا گیا اور رفتہ رفتہ یہ عمارت کھنڈر بن گئی۔ گوادر شہر کے پرانے مقامات اور ثقافتی ورثہ کی حامل عمارتوں کی بحالی اور تحفظ کے لیے مقامی سطح پر سوشل میڈیا پر باقاعدہ کمپین بھی چلائی گئی۔ اِس کے علاوہ آرسی ڈی کونسل گوادر نے گوادر کے قدیم ثقافتی ورثہ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اپنے سالانہ کتاب میلہ 2019ء میں اِس کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا تھا۔
اب جی ڈی اے گوادر نے اپنے ری ہبلیٹیشن اولڈ ٹاؤن کے منصوبے کے نام پر گوادر کے پرانے مقامات کی بحالی کا منصوبہ شروع کیا ہے جس میں ٹیلی گراف کی تاریخی عمارت کی بحالی کا بھی منصوبہ شامل ہے اور اِس منصوبے کے تحت ٹیلی گراف کی عمارت کی تزئین و آرائش کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے آثارِ قدیمہ یا ثقافتی ورثہ کی بحالی کے بعد اِن کا تحفظ کیسے کیا جائے گا؟
کیوں کہ آثارِ قدیمہ یا ثقافتی ورثہ کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ اِن کے دوبارہ استعمال کو اِن کے لیے پائیدار سمجھا جاتا ہے. گوادر میں ٹیلی گراف کی عمارت کے علاوہ دیگر بھی قدیم تاریخی عمارتیں موجود ہیں جن کی بحالی کے بعد اُن کا کمیونٹی مقاصد یا اِن کو میوزیم میں تبدیل کر کے استعمال میں لایا جا سکتا ہے جس سے اِن تاریخی عمارتوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
تاہم شہری حلقوں نے گوادر کے پرانے مقامات کی بحالی اور تزئین و آرائش کے منصوبے کو خوش آئند قرا دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ٹیلی گراف کی عمارت کی بحالی کے بعد اسے پائیدار بنانے کے لیے اِس کی دیکھ بھال اور تحفظ کو بھی ممکن بنانے کے اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔
ایک تبصرہ شائع کریں